اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دوستی، چاہ، محبت۔
"ہندوستانی کیا ہندو کیا مسلمان اکثر خوش پوشاک . چلن کے اچھے آشنائی کے پکے . ہوتے ہیں۔"
( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٥٣ )
٢ - جان پہچان، ربط ضبط، معرفت
حباب آسا میں دم بھرتا ہوں اس کی آشنائی کا نہایت غم ہے اس قطرے کو دریا کی جدائی کا
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٣ )
٣ - انس، مانوسیت۔
"کوئی تکلف کر کے بعضے لفظ کا ترجمہ کچھ لکھے بھی تو . کانوں کو اس سے آشنائی نہیں۔"
( ١٨٦٣ء، انشائے بہار بیخزاں، ٢٣ )
٤ - (کسی بات سے) واقفیّت، آگاہی۔
"فارسی سے آشنائی حاصل کرنے کے بعد . عربی صرف و نحو شروع کی۔"
( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٩٦ )
٥ - مرد عورت کا ناجائز تعلق۔
"اس کے دشمنوں پر کیا ایسی بنی تھی کہ وہ غیر مردوں کے پاس آشنائی کرنے کو دوڑی جاتی۔"
( ١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٢٧٢ )
٦ - شناوری یا پیراکی۔
شناوران محبت تو سیکڑوں ہیں مگر جو ڈوب جائے وہ پورا ہے آشنائی کا
( ١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ٨٢ )
٧ - [ تصوف ] تعلق رب کا مربوب کے ساتھ کلیۃً اور جزئیۃً جیسے تعلق خالق کا مخلوق کے ساتھ۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 36)