چھاپ

( چھاپ )
{ چھاپ }
( سنسکرت )

تفصیلات


کشمپ  چھاپ

سنسکرت زبان کے لفظ 'کشمپ' سے ماخوذ 'چھاپ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : چھاپوں [چھا + پوں (و مجہول)]
١ - وہ دھات کا ٹکڑا نگینہ ربڑ یا لکڑی جس پر نام وغیرہ کندہ ہو(خطوط یا دیگر دستاویزوں اور کتبوں پر مہر لگانے کی عرض سے)، انگوٹھی جس میں مہر کا نگینہ جڑا ہوا، مہر کا عکس، نقش، ٹھپا۔
"جو ٹھپا ہم نے بنایا ہے وہ سب سے درست ہے اسی کا چھاپ اس پر لگانا چاہیے۔"      ( ١٩٤٢ء، تعلیمی خطبات، ١٥٢ )
٢ - کسی فرد جماعت کارخانے یا ادارے وغیرہ جو خصوصی نشان، علامت، لیبل، مارکہ یا مونو گرام وغیرہ جو کسی شے پر ثبت ہو۔
"کہیں بجائے سات نمبر بیڑی پینے کے . قیمتی چھاپ سگریٹ نوش فرمائے۔"      ( ١٩٣٣ء، زندگی، ٩٨ )
٣ - چھپائی، اشاعت، ایڈیشن۔
"اس بانٹ کا حال انسائیکلوپیڈیا یرٹانیکا کی گیارہویں چھاپ میں . ملتا ہے۔"      ( ١٩٧١ء، اردو کا روپ، ٢٨ )
٤ - اثر، پرتو، سایہ، عکس۔
"عقاید کی اتنی گہری چھاپ ہو کہ ہم اس سے بچ کر کلام کا مطالعہ نہ کر سکیں۔"      ( ١٩٨٤ء، تنقید و تفہیم، ٥٠ )
٥ - [ منھیاری۔ ]  لاکھ کی چوڑی پر پھیرنے کا مختلف وضع کا بنایا ہوا لاکھی رنگ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 85:4)