چھاتی

( چھاتی )
{ چھا + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


چَھتّر+ایکا  چھاتی

سنسکرت زبان کے لفظ'چھتّر + ایکا' سے ماخوذ 'چھاتی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چھاتِیاں [چھا + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : چھاتِیوں [چھا + تِیوں (و مجہول)]
١ - گردن کے نیچجے سے لے کر پیٹ تک جسم کا اگلا حصہ، سینہ، صدر۔
"ایک بچہ اس کی چھاتی سے چمٹا مردہ تھن چوس رہا ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، موت سے پہلے، ٨ )
٢ - سینے کی اندرونی سطح، پسلیاں۔
"دلی میں . شدت سے نزلہ کا انصباب چھاتی پر ہوا۔"      ( ١٩٠٣ء، مکتوبات حالی، ٦٧:٢ )
٣ - عورت کے سینے کا ابھرا ہوا بٹنی دار حصہ (جس سے بچہ دودھ پیتا ہے) پستان، چوچی، تھن۔
"وہ خون دودھ . کی طرف تبدیل ہو جاتا ہے جیسا کہ چھاتیوں . میں ہوا کرتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، ترجمہ شرح اسباب، ٣١١:٢ )
٤ - جرآت، حوصلہ، ہمت۔
بیان کرنے کو کس کی چھاتی لاؤں، دل میں طاقت نہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٢٣ )
٥ - استقلال، مضبوطی، استحکام۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٦ - سخاوت، فیاضی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)