سینہ

( سِینَہ )
{ سِی + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گردن سے لے کر پیٹ تک وہ حصہ جس میں پسلیاں ہوتی ہیں، چھاتی، صدر۔
 سینۂ نورین خرمنِ زَرّیں کاکلِ مکشیں طرہ بَیدیں      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٥٩ )
٢ - دل، قلب، باطن۔
"خان دوراں کے سینے سے ایک آہ نکلی اور بے اختیار ہو کر بولا کہ تو میرے قابو سے نکل گیا۔"      ( ١٩٣٣ء، زندگی، ٥٦ )
٣ - پستان، چُوچی۔
"اس نے انگڑائی لی سینے پر آبِ رواں کا ہلکا سا ڈوپٹا لہریں لے رہا تھا۔"      ( ١٩٣٣ء، زندگی، ٢١ )
٤ - حیوانات کا اگلا دھڑ جس میں اگلی ٹانگیں (دست) یا بازو ہوتے ہیں۔
 سینہ چوڑا ہے نلی چوڑی ہے سم چوڑے ہیں جتنی چھوٹی ہے کمر اتنی بڑی ہے گردن      ( ١٨٩٢ء، مہتابِ داغ، ٢٩١ )
٥ - [ مجازا ]  کسی شے کا وسطی حصہ یا ابھار یا اندرونی حصہ۔
 ناقوس کے سینے سے صدائیں وہ فغاں کی وہ حمد میں ڈوبی ہوئی آواز اذاں کی      ( ١٩٢٠ء، روحِ ادب، ٢٥ )
٦ - [ حشریات ]  حشرے کا وہ حصہ جو زمین سے ملحق رہتا ہے۔
"ایک صدری قطعہ ایک چار پہلو خانہ کی ساخت رکھتا ہے اس کی چھت کو پشتک یا ملبگ (Notum) کہتے ہیں فرش کو سینہ (Sternum) اور پہلوؤں کو جانبہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٣٥ )
٧ - [ مستورات ]  جمپر وغیرہ کا سامنے کا حصہ۔
 کاٹ سینے کی مثلث ہے عجب چلمن جلوۂ حسن و خوبی      ( ١٩٧٠ء، تراہ، ماہ نو، جنوری، ١٣ )
٨ - حافظہ، ذہن۔
"ایک بڑا بھاری ذخیرہ میرے سینہ اور سفینہ میں جمع کر دیا ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ١:٢ )
٩ - [ مجازا ]  پھیلی ہوئی سطح۔
 جس نے مٹی کے سینے کے ہر چاک سے روحِ رزاقیت کو ہویدا کیا      ( ١٩٧٧ء، سر کشیدہ، ٩٨ )
  • the breast
  • bosom
  • chest