اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سینہ، چھاتی۔
کشادہ صدر، اور کوتاہ گردن شکم پُر رعب قد رشکِ صنوبر
( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٦٤ )
٢ - (سامنا، اگا) مکان کا سامنے کا رُخ، مکان کا صحن۔
"حکیم صاحب کا مکان دیدارو اور وسیع تھا، صدر میں دالان در دالان اہلو پہلو میں وسیع کمرے، وسط صحن میں حوض اور فوارہ۔"
( ١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٦، ٦:٤٢ )
٣ - وہ مقام جہاں کسی خاص یا اعلٰی مرتبہ کے شخص کو بٹھائیں، اعلٰی یا ممتاز جگہ۔
"اراکین مشاعرہ . بڑی عظمت اور تپاک سے اٹھا کر صدر میں لے گئے۔"
( ١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١٣٢ )
٤ - مسند یا تخت (میر مجلس یا سربراہ وغیرہ)۔
امیر اُن پیشواؤں کا میں صدق دل سے پیروہوں جو ہیں صدرِ شریعت پر بجائے الحمدِ مرسل
( ١٨٧٢ء، محامد خاتم النبین، ٧٥ )
٥ - حاکمِ بالا کا دفتر یا اجلاس، مرکزی دفتر، ہیڈ کوارٹر۔
"سب صوبوں میں الگ الگ صدر مقرر کر دیے گئے۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٦:٣ )
٦ - چیف جسٹس، سب سے بڑا جج۔
صدر (جس کو صدر جہاں بھی کہتے ہیں وہ چیف جسٹس سلطنت میں ہوتا ہے)
( ١٨٩٧ء، تاریخِ ہندوستان، ٦١٢:٥ )
٧ - [ عروض ] مصرح اول کا پہلا رکن۔
"مصرعۂ اولٰی میں "عروج سرو و سمن" صدر ہے اور مصرعۂ ثانی میں "عروج و سمن" عجز۔"
( ١٩٧٠ء، نگار، کراچی، ستمبر، اکتوبر، ٢٤ )
٨ - بالانشین، میر مجلس۔
سرورِ ملک دیں صدرِ بزم یقیں
( ١٩٨٤ء، ذکر خیر الانام، ١٦٨ )
٩ - سربراہ، سردار۔
"خاندان کی عورتیں اپنی ہی جنس میں سے اپنا ایک علیحدہ صدر رکھتی ہیں۔"
( ١٩٤٠ء، معاشیاتِ ہند (ترجمہ)، ١٦٧:١ )
١٠ - جمہوری ملک میں منتخب سربراہ مملکت، پریزیڈنٹ۔
"نیا صدر منتخب ہونے تک موجودہ صدر بدستور عنانِ اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھے گا۔"
( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٩٦٤ )
١١ - ابتدا، آغاز، ابتدائی حصّہ۔
"شہزادہ پر تو آسمان مصیبت گویا پھٹ پڑا جس طرح کہ صدر کتاب میں ذکر ہوا۔"
( ١٨٩٠ء، بوستانِ خیال، ١٤٠:٦ )
١٢ - چند دیہات، قصبات یا شہروں کا مرکزی مقام، صوبے یا ملک کا دارالحکومت، اعلٰی عہدہ دار کے رہنے کی جگہ؛ مستقر؛ ہیڈ کوارٹر۔
"میں نے سمجھتا کہ صدر میں یہ لوگ جن چیزوں کے بغیر گزر کر سکتے ہیں ان کی دیہات میں آکر کیوں ضرورت پڑتی ہے۔"
( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٦٢:١ )
١٣ - شاہی دور میں ایک اعلٰی عہدہ دار جس کا مرتبہ وزارت کے قریب ہوتا تھا۔
"صدر صوبے کے اوقاف کا نگران اور تمام ان جاگیروں کا مہتم تھا جو کہ مذہبی، تعلیمی اور خیراتی مقاصد کے لیے عطا کی گئی تھیں۔"
( ١٩٦٥ء، تاریخ پاک و ہند (مغلوں کا نظام حکومت)، ١٩٩ )
١٤ - لشکر گاہ، چھاؤنی، کیمپ۔ (فرہنگِ آصفیہ)
١٥ - بالا، اوپر۔
"حالانکہ فرمانِ خداوندی ہم نے صدر میں درج کر دیا ہے۔"
( ١٩٦٩ء، عہداسلامی میں سائنس اور فلسفہ کی تحقیق، ٥ )