زیارت

( زِیارَت )
{ زِیا + رَت }
( عربی )

تفصیلات


زور  زِیارَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : زِیارَتیں [زِیا + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : زِیارَتوں [زِیا + رَتوں (واؤ مجہول)]
١ - کسی متبرک مقام، شے کو دیکھنے یا دیکھنے جانے کا عمل، یاترا۔
"دعا کیجیے کہ عمرہ، حج اور زیارت روضۂ اقدس نصیب ہوں۔"    ( ١٩٢٩ء، خطوط محمد علی، ١٥٩ )
٢ - دیدار، درشن، ملاقات (کسی قابل تعظیم شخصیت سے)۔
"اسے خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔"    ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ١٦٨ )
٣ - پھولوں کی رسم، نتیجہ، میت کے سوگ کی مجلس جو عموماً تیسرے روز ہوتی ہے۔
"دکن کے مسلمان مذکور الصدر رسم کو زیارت کے نام سے موسوم کرتے ہیں اس موقع کے لیے لفظ پھول کا ان کے ہاں کوئی مفہوم نہیں۔"      ( ١٩٤٣ء، اصطلاحات پیشہ وراں، ١٤٥:٧ )
٤ - وہ جگہ یا مقام جہاں عقیدت اور تعظیم کے ساتھ جایا جائے، زیارت گاہ۔
 مشہور ہو گئی ہے زیارت شہید کی خوں گشتہ آرزو کا بنا ہے مزار دل      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٣١ )
٥ - دیدار، منھ دیکھنا، شبیہ، مرقع۔
 اب حشر میں تو کیجیو اکبر کی زیارت دنیا سے اٹھی آج پیمبرہ کی زیارت      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٧٢:٦ )
٦ - ایک سلام جو شیعہ حضرات اماموں اور اولیا کی بزرگی ظاہر کرنے کے لیے پڑھتے ہیں۔
 مضمون زیارتوں میں بھی رونے کا ہے تمام ہر سطر مرثیہ ہے ہر اک لفظ ہے سلام      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٠٥:٤ )
٧ - تعزیہ، علم، تابوت یا کسی پیر یا بزرگ کے نشان نکالنے کا مخصوص دن، تاریخ یا وقت۔
"ان تمام اخراجات سے جو کچھ بچ جاتا ہے وہ زیارت کے روز کھچڑی پر خرچ ہوتا ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، عصر جدید، فروری، مارچ، ١٠٩ )
  • visiting (a shrine)
  • pilgrimage