رقت

( رِقَّت )
{ رِق + قَت }
( عربی )

تفصیلات


رقق  رِقَّت

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل مفہوم اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء میں "مجمع الفنوں (ترجمہ) میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سیلانی یا سیالی کیفیت، پتلاپن (انجماد کی ضد)۔
"وہ مایہ یا رقت سے غذائی مادے جذب کر کے خرچ کا بدل کر لیتے تھے"      ( ١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانیات، ١٣١ )
٢ - منی کا پتلا ہونا۔ (ماخوذ: مخزن الجواہر، جامع اللغات، مہذب اللغات)
٣ - اثر پذیری کی صلاحیت، نرمی، ملائمت (سختی کی ضد؛ رحم، ہمدردی، رحمدلی۔
"اس کی آواز سے طویل علالت والی رقت کم ہو گئی"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٤٤ )
٤ - آنسوؤں سے رونے کی صورتِ حال، گریہ، بکا، نالہ و فریاد۔
"وعظ کے دوران میں اکثر اس پر رقت طاری ہو جاتی"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٨٨ )
  • thinness
  • flimsiness;  tender-heartedness
  • mercy
  • compassion
  • pity
  • sympathy;  affection;  softness;  weeping;  ecstasy