شاباش

( شاباش )
{ شا + باش }
( فارسی )

تفصیلات


شاد+باش  شاباش

فارسی میں صفت'شاد' کی تخفیف'شا' کے ساتھ فارسی مصدر 'باشیدن' سے فعل امر باش کے ملنے سے 'شاباش' بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور کلمہ تحسین استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو"نوسرہار بحوالہ، اردو ادب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مرحبا، واہ واہ، سبحان اللہ۔
"شاباش میرے بیٹے اچھا بتاؤ تم نے کیا کیا۔"      ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ١٠٢ )
٢ - کیا کہنے، بہت خوب؛ طنزاً بطور کلمہ توبیخ بھی مستعمل ہے۔
"تم بہت پھسڈی رہے اچھا پروپیگنڈہ کرنے چلے تھے، اپنوں کو بھی کانگریس کے حوالے کر دیا۔"      ( ١٩٤٦ء، مکتوباتِ عبدالحق، ٢٧٢ )