صفت ذاتی ( واحد )
١ - اچھے اوصاف کا حامل، عمدہ، اچھا، بھلا۔
اہل فراق کچھ بتاؤ اہل مذاق کچھ بتاؤ کون سی شے ہے خوب اِدھر کون سی خوب تر ادھر
( ١٩٥٢ء، سخن مختصر، ٢٩ )
٢ - (طنز و تحقیر کے موقع پر) بہت خوب۔
تھی خوب حضور علما باب کی تقریر بیچارہ غلط پڑھتا تھا اعراب سموات
( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٤٢ )
٣ - جو رنگ روپ اور شکل و صورت کے لحاظ سے آنکھوں کو بھلا لگے، خوش نما، حسین و جمیل؛ خوبصورت۔
خوبانِ زمانہ سے بہت خوب بنایا بنتے ہی خود اپنا اسے محبوب بنایا
( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شیمی، ٩:٢ )
٤ - نفیس، اعلٰی درجے کا۔
"ان نے کہاں میرے شہر میں ایک ذات کا انگور ہے کہ اس کو خایہ غلاماں کہتے ہیں اور تمہارے مریش بابا سے خوب ہے۔"
( ١٨٠٢ء، نقلیات، ٥٩ )
٥ - وہ فعل جس کا نتیجہ اچھا ہو، مفید، سود مند۔
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٢٥ )
٦ - موزوں، مناسب، زیبا۔
چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئین تو خوب یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محروم یقیں
( ١٩٣٦ء، ارمغان حجاز، ٢٢٦ )
٧ - جو حسب دل خواہ ہو، پسندیدہ، خوشگوار۔
اندازِ سخن خوب چلن خوب ادا خوب جو بات تمہاری ہے وہ ہے نام خدا خوب
( ١٨٧٠ء، کلیات واسطی، ٥٦:١ )
٨ - عجیب و غریب، حیرت انگیز۔
"شرع والوں نے باتیں تو واللہ خوب نکالی ہیں سب کی سب حکمت پر مبنی ہیں۔"
( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٠٥:١ )
٩ - قابل تعریف، لائق تحسین۔
فکر مرہم کا میرے واسطے مت کر ناصح خوب ہوتا نہیں اس عشق کا ناسور کبھو
( ١٧٥٥ء، یقین، دیوان، ٤٢ )