اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - اشیائے ضروری، اثاثہ، چیزبست۔
"محاصرہ میں فوج کے پاس سامان رسد ختم یا تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔"
( ١٩١٢ء، فلسفیانہ مضامین، ٥٥ )
٢ - (مجازاً) آثار، علامات، اسباب۔
اللہ رکھے گا تو رہے گا دل و پراں اس گھر کی تباہی کے تو ساماں بہت ہیں
( ١٩١١ء، ظہیر، دیوان، ٨٦:٢ )
٣ - انتظام، اہتمام، بندوبست۔
"وہاں تو سامان ہی دوسرے تھے۔"
( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ١١٦ )
٤ - (بول چال) ہوش، حواس، سدھ۔
"بی بی صاحب کسی طرح سامان میں ہی نہیں آتیں۔"
( ١٩٢٣ء، عصائے پیری، ١٨٨ )
٥ - تیاری، آمادگی، تہیہ۔ (فرہنگ آصفیہ)
٦ - آراستگی، سجاوٹ، تکلف، ٹھاٹھ۔
کس نے ملنے کا کیا وعدہ کہ داغ آج ہو تم اور ہی سامان میں
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٤٣ )
٧ - ہتھیار، اوزار، جنگ کا سامان۔ (فرہنگ آصفیہ)
٨ - دنیاوی مال و متاع، تعلقات دنیاوی۔
اضطراب دل کا ساماں یاں کی ہست و بود ہے علم انساں اس ولایت میں بھی کیا محدود ہے
( ١٩٠٥ء، بانگ درا، ٢٦ )
٩ - تمہید، آثار، علامت۔
یہ پریشانی مری سامان جمعیت نہ ہو یہ جگر سوزی چراغ فسانہ حکمت نہ ہو
( ١٩٠٥ء، بانگ درا، ٦ )
١٠ - تلوار وغیرہ اوزار کے تیز کرنے کا آلہ۔ (ماخوذ نوراللغات، مہذب اللغات)