شے

( شَے )
{ شَے (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


شیء  شَے

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "بندہ نواز (دکنی ادب کی تاریخ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : اَشْیا [اَش + یا]
١ - وجودِ محسوس، حواسِ خمسہ کے ذریعہ جاننا، چیز۔
"اسے کسی شے کی ہوس نہ رہی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٦٦ )
٢ - نیاب چیز، اہم چیز۔
 میں بھی اِک شے ہوں مرے مشروبِ رندی پہ نہ جا تجھ کو زاہد نہیں معلوم حقیقت میری      ( ١٨٩٩ء، دیوانِ ظہیر دہلوی، ٢٥١:١ )
٣ - برکت، زیادتی، افزونی۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤ - [ تصوف ]  موجودِ حقیقی، ہستِ حقیقی، ذاتِ بحت۔
"موجودِ حقیقی اور ہستِ حقیقی اور ذاتِ بحت شے کے معنی ہیں حقیقیۃً اور افراد اور تعینات عالم کو مجازاً شے کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢١ء، مصباح التعرف، ١٥٥ )
  • Thing