اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - عمارت کا پایہ، ستون نیزا ستارہ۔
"آج رُکن طلسم آبگینہ گر گیا چلو چل کر ملکہ گلزار سے اطلاع کریں"
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣، ٥٢٨ )
٢ - کاگزار، سربراہ کار۔
"وہ قوم کے بے ضرراور صلح پسند رکن تھے"
( ١٨٨٤ء، تحقیق الجہاد (ترجمہ)، ٣٤ )
٣ - اہم حصہ، کسی معاملے یا تنظیم وغیرہ کا ضروری جزو، جزوِ اعظم۔
"بی بی زینب . اسلام کے ہر رکن کو پورے جوش سے ادا کرتی تھی"
( ١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ٢٣٧ )
٤ - کسی جماعت، انجمن یا ادارے کا ممبر۔
ارکانِ اکا دمی ہنر سنج جب ہیں تو عبث ہے پھر شش و پنج
( ١٩٨٢ء، تنظیم الحیات، ١٨ )
٥ - کسی گروہ کا ایک فرد۔
"عملے نے اُسے پریشان دیکھا تو ہر رُکن پریشان ہو گیا"
( ١٥٨٣ء، ساتواں چراغ، ٢٥ )
٦ - [ فقہ ] نماز وہ جزو (فرض) جس کی عمداً یا سہواً کمی یا بیشی سے نماز باطل ہو جائے اور ازسر نو پڑھنا پڑے (جیسے رکوع)۔
یوں دوست تھے عقب میں امامِ حجاز کے نیت کے بعد رکن ہوں جیسے نماز کے
( ١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ٣ )
٧ - [ عروض ] دو پنج حرفی اور چھ ہفت حرفی کلمات جو عروضیوں نے وزنِ شعر کے لیے مقرر کئے ہیں نیز الفاظ شعر کے وہ ٹکڑے جو تقطیع کے وقت ان کلمات کے وزن پر آکر پڑیں۔ (وہ کلمات سے نہیں) فعولن، فاعلن، فاعلانن، مفاعیلن، مشفعلن، متعاعلن، مفاعلتن، مفعلولات۔
باغباں موزوں نہیں اس قدموزوں کے حضور بڑھ گیا ہے مصرع کوئی مصرعۂ شمشماد میں "بحر سے مراد مخصوص ارکان کا ایسا مجموعہ ہے جس کے ذریعہ شعر کا وزن معلوم کرتے ہیں"
( ١٩٨٤ء، دیوان اسیر، ٢٦٣:١ )( ١٩٦٢ء، تدریس اردو، ٢٣٤ )
٨ - ستون کعبہ۔
حُرمت بڑھی حرم کی، مصلے کا احترام اسود کی شان، حج کا شرف، رکن کا مقام
( ١٩٣٩ء، مراثی نسیم، ١٣٥ )