شاہین

( شاہِین )
{ شا + ہِین }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : شاہِینوں [شا + ہی + نوں (و مجہول)]
١ - باز کی طرح کا ایک سفید رنگ شکاری پرندہ جس کی آنکھیں سیاہ ہوتی ہیں، یہ بڑا بہادر اور نہایت تیز پرواز پرندہ مشہور ہے؛ یہ اکثر بڑے بڑے پرندوں کو خود مار لیتا ہے، اسے شکار کے لیے سدھایا بھی جاتا ہے۔
"پرندوں میں عقاب (Eagles) شاہین (Falcon) . ملتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، پاکستان کا حیوانی جغرافیہ، ٢٢ )
٢ - ترازو کی ہتھی جو ڈنڈی کے بیچوں بیچ سوراخ میں باندھ دی جاتی ہے؛ تولنے کے کانٹے کی سوئی؛ نیز ترازو کی ڈنڈی۔
 یوں تھا وہ مہ ہر ایک جفا جو کے بیچ میں شاہین ہو جس طرح سے ترازو کے بیچ میں      ( ١٩٣٣ء، عروج، عروجِ سخن، ٣٨١ )
٣ - ایک وضع کا باجا۔
"شافعیہ کے نزدیک شاہین بھی جایز، کیونکہ . اس کی آواز حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش مبارک میں گئی اور آپ نے انگشت مبارک بگوش حق نیوش رکھ لی، مگر منع نہ فرمایا۔"      ( ١٨٦٤ء، تحقیقاتِ چشتی، ٦٦٧ )
٤ - عہد مغلیہ کی ایک قسم کی بندوق جو ہاتھی کی پشت سے چلائی جاتی تھی۔
"گنجال یا ہتھنال ہاتھی کی پشت سے چلائی جاتی تھی، شترنال یا شاہین سے بھی یہی ہتیار مراد ہے، یہ بندوق چول پر گھومتی تھی۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٩١٠:٣ )
  • A white falcon
  • a royal falcon;  the gerfalcon