آلودہ

( آلُودَہ )
{ آ + لُو + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آلودن  آلُودَہ

فارسی زبان میں مصدر 'آلودن' سے علامت مصدر 'ن' گرا کر 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگنے سے 'آلودہ' بنا جوکہ فارسی میں صیغہ حالیہ تمام اور اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - لتھڑا ہوا، بھرا ہوا، لت پت۔
"ولی بہادر خان کی لاش نیمجان خاک و خون میں آلودہ نظر آئی۔"    ( ١٩٣٦ء، میرے بہترین افسانے، ٨٤ )
٢ - مخلوط، ملا ہوا۔
 تسبیح خاک پاک جو ہو سرخ کیا عجب آلودہ اس میں خون امام زمن ہوا    ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٩١:١٦ )
٣ - (کسی برائی یا نجاست سے) ناپاک، نجس، ملوث، (برے کام کا) مرتکب۔
"باوجود اس کے کہ غیر متعلق لوگ تہمت لگانے میں آلودہ ہو گئے، تاہم ازواج مطہرات کا دامن صاف رہا۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٤٣٢:٢ )
٤ - مبتلا، گرفتار، پھنسا ہوا۔
 شمیم روز گناہوں میں ہم ہیں آلودہ مگر کریم ہے پھر مہرباں پدر کی طرح      ( ١٩١٢ء، شمیم، سلام، ٢١ )
  • Defiled
  • polluted
  • sullied
  • soiled
  • stained
  • spoiled;  smeared
  • immersed
  • covered;  loaded (with
  • overwhelmed)