کم

( کَم )
{ کَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - تعداد، مقدار میزان میں، پیمائش یا مدّت میں تھوڑا۔
"ہم کہا: تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ یہ کوئی دس کم سو روپے کا نسخہ ہے، نیاز نے کہا: ہاں اتنے ضرور لگ جائیں گے . یہ بتائے دیتا ہوں۔"    ( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٩ )
٢ - کسی صفت، خوبی، برائی یا رتبے میں دبتا یا گھٹا ہوا، مقابلۃً فروتر، معیار سے نیچے۔
"ان میں سے بعض میں بہت ہی کم فرق ہے اور بعض میں تو بالکل ہی امتیاز نہیں۔"    ( ١٩٧٧ء، شلزے کی قواعد (ابواللیث صدیقی)، ٤٣ )
٣ - بد، برا، چھوٹا، حقیر، سبک۔
 نگاہ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کلاہی کو یہ بے کلاہ ہے سرمایہ کلہ داری      ( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٧٤ )
٤ - شاذ و نادر، کبھی کبھار، بایدو شاید۔
"فیض کے یہاں 'نوارا تلخ ترمی زن' والی بات کم ہی نظر آتی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ جولاں چلو، ٧٣ )
٥ - نہیں، بالکل نہیں، نہ ہونے کے برابر۔
"کوئی مذہب کم خالی ہو گا جس میں روایات شاذ و ضعیفہ پائی نہ جائیں۔"      ( ١٨١٧ء، عجالۂ ہادیہ، ١٨ )
٦ - مرکبات میں جزو اول کے طور پر (نفی، خامی اور کمی وغیرہ کا مفہوم ادا کرنے کے لیے مستعمل، جیسے: کم آمیز، کم اوقات، کم رتبہ وغیرہ)۔
  • deficient
  • less
  • short;  little
  • small;  abated;  scanty