خس

( خَس )
{ خَس }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سوکھی گھاس پھوس کا تنکا، کوڑا کرکٹ۔
 اے پیر فلک خسیس دون پرور خس تجھ سے نہ کسی کی آرزو بر آئی بس      ( ١٩٢٧ء، مے خانہ خیام، ٢٢٣ )
٢ - کمزور، ناتواں، بے بس۔
 کشاکش موج سے کرنا کوئی مقدور ہے خس کا میں اور تیری رضا پیارے جدھر چاہے ادھر لیجا      ( ١٧٩٥ء، تائم، دیوان، ٣٤ )
٣ - پہاڑی آدمی؛ کنجوس شخص۔ (جامع اللغات)
  • A fragrant grass;  any useless herb or stick
  • rubbish of stick or thorns.