شبد

( شَبْد )
{ شَبْد }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر اکبر آبادی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : شَبْدوں [شَب + دوں (و مجہول)]
١ - لفظ، بول، الفاظ۔
"منہ اچھا نہ ہو تو شبد تو اچھے نکالنے چاہئیں"      ( ١٩٨٣ء، اجلے پھول، ١١٦ )
٢ - کسی سادھو، مہاتما یا بزرگ کا تصنیف کردہ شعر یا گیت، دوہا، بھجن۔
"کبیر کے شبد اور دوہے بیتامیں غمگسار اور ہمدرد، شانتی میں دوست، سونچ میں رہبر اور سچ کی جستجو میں چراغ ہدایت ہیں"      ( ١٩٢٣ء، مضامینِ عظمت، ٧١:٢ )
  • sound
  • noise;  voice;  grammar;  a word;  a name
  • term;  a song
  • a hymn