شباب

( شَباب )
{ شَباب }
( عربی )

تفصیلات


شبب  شَباب

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٢٨ء کو "مشتاق بیدری بحوالہ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سنِ بلوغ سے تیس یا چالیس برس کی عمر تک کا زمانہ، جوانی، جوبن۔
 ایسا گزرا شباب کا عالم اے اثر جیسے خواب کا عالم      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ١٨٠ )
٢ - نقطۂ عروج، درجہ کمال، عروج کا زمانہ،
" یہ چاروں اصحاب ساقی کے شباب تک شاید صاحب کے ساتھ رہے"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٦٤ )
٣ - [ تصوف ]  سرعت سیر کو کہتے ہیں مقامات پر ارو تصفیہ باطن کو بھی نیز شباب سے مراد حدِ بلوغ کو پہنچنا ہے۔ (مصباح التصرف، 150)
١ - شَباب ڈَھْلنا
جوانی کا زوال پذیر ہونا، عمر سے اُترنا۔ درد ہوں، دیدہ پُر آب ہوں میں اپنا ڈھلتا ہوا شباب ہوں میں      ( ١٩٨١ء، باد سبک دست، ١٧٧ )
  • youth
  • prime of manhood (supposed to be the state from sixteen to thirty-two)