جوبن

( جوبَن )
{ جو (و مجہول) + بَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


یوون  جوبَن

سنسکرت کے اصل لفظ 'یودن' سے ماخوذ 'جوبن' اردو میں بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جوبَنوں [جو (واؤ مجہول) + بَنوں (واؤ مجہول)]
١ - شباب، جوانی کا اٹھان ابھار یا آغاز، اٹھتی جوانی۔
"حسن دو روزہ جوبن پہ اکڑ جاتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٩٢ )
٢ - حسن و جمال، خوبصورتی، بانکپن۔
"ہاتھوں اور پاؤں میں رنگ حنا عجب جو بن دکھاتا تھا۔"    ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٢٦٦ )
٣ - تروتازگی، بہار، نکھار، رونق۔
"کھاد ہمیشہ ایسے موسم میں دی جائے جبکہ پودوں کی نشوونما کا موسم جوبن پر ہو۔"    ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٦٠٢ )
٤ - رنگ ڈھنگ، عالم، کیفیت، سج دھج۔
 چشم میگون و صراحی بہ بغل جام بکف دیکھتا آج وہ گل آتا ہے کس جوبن سے      ( ١٩٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٠٨ )
٥ - چھاتی۔ (نوراللغات)۔
صفت ذاتی ( واحد )
١ - شاداب، تروتازہ۔
"حضور چوزے ہیں دونوں مال جوبن ہیں۔"      ( ١٨٨٧ء، جام سرشار، ١١ )