اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - (کسی امر کے پائے جانے کی) علامت، نشان۔
"اس پر . سفر کا کچھ اثر دیکھا جاتا تھا۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٩:١ )
٢ - خاصیت، وصف ذاتی۔
برپا تھا شور چار طرف بھاگ بھاگ کا پانی اثر دکھاتا تھا لوہے کو آگ کا
( ١٨٢٨ء، انیس، مراثی، ٦٢:١ )
٣ - تاثیر، موثر ہونے کی کیفیت۔
کسی دن خاک ہونگے مستبدانِ جفا پیشہ کسی دن یہ اثر بھی دیکھ لیں گے آہ سوزاں کا
( ١٩٢٢ء، سنگ و خشت، ٦٢ )
٤ - نتیجہ، حاصل۔
اثر باقی نہیں مفلوج پیروں کی دعاؤں میں جوانان بلاکش کی دعا لیتے تو اچھا تھا
( ١٩٣٧ء، آہنگ، ٦٠ )
٥ - [ مجازا ] اقتدار، رسوخ، دباؤ۔
"خدا نے مجھ کو تمھارے آگے بھیجا تاکہ تمھارا اثر زمیں پر باقی رکھے۔"
( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ١٨٤ )
٦ - آسیب، (جن، بھوت یا پری وغیرہ کا) سایہ، جادو۔
"کسی بھوت پریت کا سایہ ہو گیا ہے یا جن و پری کا اثر معلوم ہوتا ہے۔"
( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٧٥ )
٧ - [ اصول حدیث ] حدیث،کسی صحابی یا تابعی کا قول یا فعل، سنت صحابہ، حدیث موقوف یا مقطوع۔
"کبھی اثر کا اطلاق مرقوع پر بھی ہوتا ہے۔"
٨ - [ متروک ] نشہ شراب، مدہوشی، بے خودی
٩ - [ طب ] آنکھ کی وہ پتلی اور ہلکی سفیدی جو طبقہ قرنیہ کی بیرونی سطح پر پیدا ہو جاتی ہے، بیاض، غمام، پھلی۔ (ترجمہ شرح اسباب، 2، 62، مخزن الجواہر، 24)
١ - اثر بھرنا
اچھی طرح تاثیر پیدا کرنا، خوب موثر بنانا۔"خواجہ نے اس غزل کے شعروں کو خوب اثر بھر بھر کے گایا۔"
( ١٩٠٤ء، آفتاب شجاعت، ٢٩٥:٤ )
٢ - اَثَر پڑنا
(کسی امر کی) تاثیر سے حالت کا بدلنا، پرچھاواں پڑنا۔"سوائے اس کے کہ ان کی خراب عادتوں کا اثر تم پر بھی پڑے اور کوئی فائدہ مجھ کو نظر نہیں آتا۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٨٤ )
٣ - اَثَر دینا
مءوثر بنانا، تاثیر پیدا کرنا۔ دے گا وہی اثر بھی مری سرد آہ میں گرمی یہ جس نے دی ہے تمہاری نگاہ میں
( ١٩٠٣ء، نظم نگارین، ٧٩ )
٤ - اَثَر لینا
متاثر ہونا"اس وقت بھی ہم گویا اثر لے رہے تھے۔"
( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٩٥ )