سنسکرت زبان میں اسم 'گنو' کے ساتھ 'ار' بطور لاحقۂ نسبت و صفت لگانے سے 'گنوار' بنا۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : گَنْواروں [گَن (ن غنہ) + وا + روں (و مجہول)]
١ - گاؤں کا باشندہ، دیہاتی، دہقان، قصباتی۔
"شہری اور دیہات کے ایک گنوار کے مکالموں میں فرق ہونا چاہیے۔"
( ١٩٨٨ء، اردو کا افسانوی ادب، ٧٦ )
٢ - جاہل، ان پڑھ، اجڈ۔
"آپ اپنے اسی گنوار سنار بابو کو بلا کر حکم دیں سلاخیں بنا دے۔"
( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٥٨ )
٣ - احمق، نادان، بے وقوف، باہر بندو۔
"قصباتی و گنوار و باہر بندو بمعنی احمق۔"
( ١٨٠٨ء، دریائے لطافت، ٩٤ )
٤ - [ مجازا ] غیر مہذب، غیر متمدن، ناشائستہ، بدسلیقہ۔
"اور ایک عالم فاضل جس کے جذبات بھی تعلیم یافتہ ہوں، عنقا کی طرح نایاب ہے، بالعموم کوئی شخص جس قدر درسی علوم کا فاضل ہوتا ہے اسی قدر جذبات کے معاملے میں گنوار ہوتا ہے۔"
( ١٩٨٦ء، فکشن فن اور فلسفہ، ٢٥ )