صفت ذاتی
١ - جانے والا، گرمِ سفر، چلنے پر آمادہ۔
"جملہ موٹریں، بسیں، موٹرسائیکل اور سکوٹر روبہ برائٹن رواں تھے"
( ١٩٧٥ء، بسلامت روای، ٢٨٨ )
٢ - [ حکم یا سکہ وغیرہ ] جاری، نافذ۔
ترے پرچم کے سائے میں ترقی پر تجارت ہے تراسکہ رواں ہے جا بجا تری حکومت
( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٥٤ )
٣ - [ دریا یا چشمہ وغیرہ ] جاری، بہتا ہوا۔
ہے رواں آگ کا دریا مری شریانوں میں موت کے بعد بھی پائے گا پایاب کہاں
( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٤٤ )
٤ - [ خنجر یا تیغ وغیرہ ] تیز، بُرّاں، پھرتی سے چلنے والا۔
چلے نہ ہاتھ تو گلے پر تو خود ہی چل جائے انہیں گلہ ہے کہ خنجر رواں نہیں ملتا
( ١٩٣٢ء، ریاضِ رضواں، ٨٣ )
٥ - سلیس، آسان، بہاؤ، الجھاؤ سے بری۔
"اُسکی عبارت رواں اور صاف پاتا ہے۔"
( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ٦ )
٦ - مشق پر چڑھا ہوا، منجھا ہوا (جیسے داؤ پیچ وغیرہ)۔
"آپ اردو بڑی رواں بولتے ہیں۔"
( ١٩٧٥ء، بسلامت روی، ٦٢ )
٧ - کوئی بات فقرہ، سبق وغیرہ جو زبان پر چڑھا ہوا ہو اور اچھی طرح یاد یا حفظ ہو، زباں زد، ازبر۔
بھولا ہوا ہوں عہدِ کو صبحِ الست کے پہلا سبق ہوا نہیں اب تک رواں مجھے
( ١٩٣٣ء، صوتِ تّغّزل، ١٨٧ )
٨ - جاری و ساری، متحرک۔
"افتتاح . ڈیڑھ دو بجے تک رواں رہا۔"
( ١٩٦٦ء، جنگ، کراچی، ١٨٥/٣٠ )
٩ - [ سال، مہینہ، سن وغیرہ ] جاری، موجود، حالیہ۔
"سال رواں جواب ختم ہو رہا ہے اپنی بعض خصوصیات سے ہماری تاریخ میں یاد گار حیثیت رکھتا ہے۔"
( ١٩٦٥ء، میزانیہ، ٦٦، ١٩٦٥، بلدیہ کراچی، ١ )
١٠ - جوش یا حرکت پیدا کرنے والا، تیز و تُند (شاذ)
"ریڈیم ہوا میں موجود گیس کے سالموں کو رواں بنا دیتا ہے یعنی یہ گیسوں کو برق گزارنے کے قابل بناتا ہے۔"
( ١٩٧٠ء، زعمائے سائنس، ٣٤٢ )
١١ - رٹاّ ہوا، ہجے کئے بغیر یا معنی سجھے بغیر جو سبق یاد ہو۔
"کریما، مامیقما، محمود نامہ صرف رواں پڑھ کے آمد نامہ یاد کرادیا۔"
( ١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ٦٩ )
١٢ - جسے میل یا مناسبت ہو، خوگر، عادی۔
رواں نہیں طبع جس کی شعر ترکی تر زبانی پر نہیں ہوتا ہے اوس کوں آبرو کے حرف سے بہرا
( ١٧١٨ء، دیوانِ آبرو، ٩ )
١٣ - مشتاق، جسے کسی فن، علم وغیرہ میں دستگاہ یا تجربہ حاصل ہو۔
"ہمارے گھرانے کی روایت فارسی اور اردو کی ہے والد صاحب انہی زبانوں میں رواں تھے۔"
( ١٩٨٤ء، زمین اور فلک اور، ٦٤ )