شکاری

( شِکاری )
{ شِکا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


شکار  شِکاری

فارسی سے اردو میں دخیل اسم 'شکار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت بڑھانے سے 'شکاری' بنا۔ بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : شِکارِیوں [شِکا + رِیوں (و مجول)]
١ - شکار مارنے یا کھیلنے والا، صیاد، شکار کرنے والا۔
"سانپوں کے شوقین شکاری . کو اس کے پالتو سانپ نے ڈس کر ہلاک کر دیا۔"      ( ١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ١٢ جولائی، ٩ )
٢ - وہ جانور جو شکار ہوا ہو؛ (مجازاً) مغلوب، گرفتار۔
 مدن بان ساندے چھنداں سوں موہن ہوئے عاشقاں دل کے اس تھے شکاری      ( ١٦١١ء، قلی قطب شاہ، کلیات، ٢٢٦:٢ )
صفت نسبتی
١ - شکار کا کام دینے والا یا مدد دینے والا، شکار سے نسبت رکھنے والا۔
"سو نکار قسم کا چرخ عمدہ اور بہادر ہوتا ہے اور کل شکاری پرندوں سے مارا ہوا شکار چھین لیتا ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، سیرِ پرند، ٤ )
  • of or belonging to the chase
  • relating to hunting;  of prey;  hunting