گالی

( گالی )
{ گا + لی }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گالِیاں [گا + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : گالِیوں [گا + لِیوں (و مجہول)]
١ - دشنام، بدزبانی، فحش بات۔
"بھلا توپ کا بیٹا بھی کوئی گالی میں گالی ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، افکار، کراچی، اپریل، ٢٥ )
٢ - گالی گلوچ، گالی گفتار، دشنام دہی، فحش کلامی کرنا۔
"عقل مند وہ ہوتے ہیں جو لڑائی جھگڑا گھر کے باہر کرتے ہیں اپنی گلی اور کوچے کو گولی گالی سے خالی رکھتے ہیں۔"      ( ١٩٩٣ء، جنگ، کراچی، ٣ فروری، ٣ )
٣ - وہ پتھر کا پیالہ نما ظرف جس کو زمین میں گاڑتے اور اس میں کوئی چیز رکھ کر موصل سے کوٹتے ہیں۔ (نوراللغات)
  • An abusive or contumelious expression
  • abuse
  • foul or insulting language;  curse
  • imprecation
  • execration