صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - خشک، بے رونق، جس میں تری، نرمی یا چکناہٹ نہ ہو۔
"اُسکے روکھے مرجھائے چہرے پر تازگی دوڑ گئی۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، خاک پروانہ، ١٨٦ )
٢ - بغیر چربی کا گوشت، یا قیمہ (چکنا کے باالمقابل)
"کباب پکیں گے، روکھا قیمہ لانا چکنا نہ اٹھا لانا۔"
( ١٩٦٩ء، مہذب اللغات، ١٣٧:٦ )
٣ - بے مروت، کج خلق، بدخلق۔
"کوڑ آدمی اوپر چکنا دستا درونے میں سب روکھا۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ١١٠ )
٤ - بے لطف، بے کیف۔
"یہ قصیدے جو آپ نے بھیجے ہیں بہت ہی روکھے ہیں۔"
( ١٩٠٠ء، مکاتیبِ امیر مینائی، ٣٥٩ )
٥ - [ مجازا ] دھوم دھام اور شور شرابے کے بغیر، بے رونق۔
"اب عرس کی تیاریاں ہیں مگر پرمو اب کا عرس بالکل روکھا معلوم ہوتا ہے۔"
( ١٩١٤ء، خطوطِ حسن نظامی، ٧٥ )
٦ - جس کی طبیعت میں نرمی یا رنگینی نہ ہو، خشک مزاج، اکھڑ۔
"کمرے میں پہنچے تو اُنکی ہمتیں جواب دے رہی تھیں چوڑے شالوں والا ایک لمبا روکھا بوڑھا ان کے سامنے تھا۔"
( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ) )
٧ - بے درد، بے رحم، سخت دل۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ)
٨ - بغیر گھی یا چکنائی کا۔
"یو چکنائی سٹ ٹک روکھا اچہ۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ١٥٦ )
٩ - جس میں نمک مرچ نہ ہو، پھیکا۔ (فرہنگِ آصفیہ؛ مہذب اللغات)
١٠ - مطلقاً روٹی، بغیر دال یا سالن اور کسی لگاون کے ساری روٹی۔
"میجسٹریٹ کی میز کا کھانا اتنا لذیذ اور نفیس تھا کہ ہم سب نے خوب سیر ہو کر کھایا لیکن لیڈی نے سوائے روٹی کے چند روکھے ٹکڑے اور ایک گلاس پانی کے کچھ کھایا اور نہ پیا۔"
( ١٩٢٦ء، سربریدہ، ٣٠ )
١١ - خفا، ترش رُو، ناراض۔
"پھلکی والا (اک ذرا روکھا ہو کر)، میں بھئی دل لگی نہیں کرتا، دل لگی اور دوکانداری سے بیر ہے۔"
( ١٩٠٠ء، ذات شریف، ١٠ )
١٢ - کوئی چیز جو لوازمات کے بغیر تنہا ہو، خالی۔
"گھی میں تر ہو کہ سوکھا، کچھ ساتھ ہو کہ روکھا۔"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٦٢٢ )