طبلہ

( طَبْلَہ )
{ طَب + لَہ }
( عربی )

تفصیلات


طبل  طَبْل  طَبْلَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'طبل' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے 'طبلہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : طَبْلے [طَب + لے]
جمع   : طَبْلے [طَب + لے]
جمع غیر ندائی   : طَبْلوں [طَب + لوں (و مجہول)]
١ - [ موسیقی ]  ساز کے ساتھ بجانے کا مشہور باجا جو گملے کی شکل یا پیالہ نما، منہ کھال سے منڈھا ہوا جوڑی دار ہوتا ہے اور اصطلاحاً دایاں طبلہ، بایاں طبلہ کہلاتا ہے، جن میں بائیں کا منہ دائیں نسبتاً چوڑا ہوتا ہے، یہ باجا انگلیوں کی ضرب اور ہتھیلی کی تھاپ سے بجایا جاتا ہے، گنتھالم۔
"طبلہ بابلی تہذیب کا ہے، ان کی زبان میں اسے طبلو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، نقد حرف، ٢١٢ )
٢ - ڈبا، ڈبیا، صندوقچی۔
"لیکن پرس کیا کھلا گویا طبلہ عنبر کھلا۔"      ( ١٩٦٤ء، بزم آرائیاں، ٣٦ )
  • A small drum or tambourine;  a pair of kettle-drums