١ - آہ کرنا
منہ سے آہ کی آواز نکالنا، کراہنا۔ اے سوز دل کہاں کی بھری تھی یہ دل میں آگ جب آہ کر چکا تو میں اک موج دود تھا
( ١٩١٣ء، گلکدہ، عزیز، ٣٧ )
٢ - آہ لینا
کسی کو ستا کر اس کی بد دعا لینا۔ اے جان دل جلا کے نہ لیجے کسی کی آہ آنچ آتی ہے جو آگ سے شعلہ اٹھائیے
( ١٨٤٤ء، نسیم لکھنوی، دیوان، ٢٨ )
٣ - آہ نکلنا
منہ سے آہ کی آواز نکلنا، مصیبت میں کراہنا۔ سب خون دل کا چاہے آنکھوں کی راہ نکلے اتنا مگر نہ چھیڑو منہ سے جو آہ نکلے
( ١٩٠٠ء، صفی، دیوان، ١٢٤ )
٤ - آہ اٹھنا
دل سے آہ نکلنا سینے سے پرسوز آہیں اٹھتی ہیں اے ہم نشیں لب پہ آکر یہ جو نکلیں بے اثر تو کیا کروں
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٣:٢ )
٥ - آہ بھر کر رہ جانا
ضبط غم کرنا، کلیجا تھام کر رہ جانا کرتا جو شیرخوار کا دیکھا لہو میں تر اک آہ بھر کے رہ گئے سلطان بحر و بر
( ١٩٧١ء، مرثیہ، بدر الہ آبادی، ٩ )
٦ - آہ بھرنا
آہ کرنا، کلمہ آہ منہ سے نکالنا، کراہنا۔ سعادت کا جو طالب ہے کھلا رکھ چشم عبرت کو اثر دکھلائے گا یہ نقش ہستی آہ بھرنے سے
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٢٨:١ )
٧ - آہ پڑنا
مظلوم کی آہ و فریاد سے ظالم کا دکھ میں مبتلا ہونا، بد دعا لگنا۔ جلال آہ تری پڑ چکی رقیبوں پر بھلا یہ تیر کلیجے کے پار کیا ہو گا
( ١٩٠٩ء، جلال، نظم نگاریں، ٣٨ )
٨ - آہ خالی نہ جانا
فریاد کا اثر ہونا ہر صبح ترا روے منور نظر آیا خالی نہ گئی ایک مری آہ سحرگاہ
( ١٨٦٧ء، رشک (نوراللغات)، ٢١٢:١ )
٩ - آہ کر کے رہ جانا
دل مسوس کر رہ جانا، صبر کے سوا کچھ نہ کر سکنا، کلپ کے رہ جانا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٣٢٨:١)