طرف

( طَرْف )
{ طَرْف }
( عربی )

تفصیلات


طرف  طَرْف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : اَطراف [اَط + راف]
جمع استثنائی   : طَرْفَین [طَر + فَین (یائے لین)]
جمع غیر ندائی   : طَرْفوں [طَر + فوں (واؤ مجہول)]
١ - کنارہ، گوشہ، حصہ۔
"دو راستے ہوتے ہیں اور صحن کی دونوں طرفوں میں آگے کو نکلے ہوئے . ہوتے ہیں۔"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣٥٦:٣ )
٢ - یکسوئی، علیحدگی۔
 اودھر وہ غیر کی حشمت ادھر یہ جی ہے فقط جو چاہو ان سے سو کر لو اک اختیارِ طرف    ( ١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ٧٧ )
٣ - جانب، سمت، رخ۔
 خیمہ گاہِ تشنگاں میں پیاس کی لہروں کے ساتھ تیر دریا کی طرف سے رات بھر آئے بہت    ( ١٩٧٩ء، دریا آخر دریا ہے، ٧٨ )
٤ - پاس، نزدیک؛ (مجازاً) خدمت میں۔
"بیٹا اوس پیر ازل کا ابن زیاد ملعون کی طرف گیا۔"    ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١١٢ )
٥ - لیے، واسطے۔
"اے ایمان والوں جب کھڑے ہو تم طرف نماز کے پس دھو لو اپنے منہ کو۔"    ( ١٨٠٦ء، نورالہدایہ، ٤٠ )
٦ - علاقے میں، اطراف جوانب میں۔
"ہماری طرف یہ حسن عنقا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٢١، ٥:٦ )
٧ - لحاظ، پاسداری، جانب داری، جاو بے جا طرفداری۔
 ہے حق بہ طرف اوس کے چاہے سو ستم کرلے اوس نے دل عشق کو مجبور وفا جانا      ( ١٨٩٨ء، دیوان، مجروح، ٤٩ )
٨ - [ نجوم ]  چاند کی اٹھائیس منزلوں میں ایک منزل کا نام جس میں پیشانی پر دوستارے نظر آتے ہیں جو عین الاسد کے نام سے موسوم ہیں۔
"چاند کی اٹھائیس منزلیں ہیں: ذراع، نثرہ، طرف . ۔"      ( ١٩٤٢ء، الف لیلہ ولیلہ، ٥٤٤:٣ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - مقابل، مدِ مقابل، برابر، حریف۔
 رندان درِ میکدہ گستاخ ہیں زاہد زنہاز نہ ہونا طرف ان بے ادبوں سے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٠١ )