گرما

( گَرْما )
{ گَرْ + ما }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'گرم' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ اتصال لگانے سے 'گرما' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : گَرْمے [گَرْ + مے]
جمع   : گَرْمے [گَرْ + مے]
١ - گرمی کا موسم (سرما کی ضد)۔
"گرما کی تاروں بھری راتوں میں یہ گلی . کتنی آباد ہو جاتی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ٢١ )
٢ - سردے سے مشابہ اور سردے ہی کے اقسام میں سے ایک بڑا لنبوترا میٹھا پھل جس کا درخت بیل کی صورت کھیت میں پھیلا ہوتا ہے یہ موسم گرما میں ہوتا ہے۔
"یہ گرما کوئٹے سے تحفے میں آیا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، کتابی چہرے، ٥٥ )