گرو

( گُرُو )
{ گُرُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ ہندو ]  پنڈت، استاد، مہاتما۔
"سیٹھ صاحب ڈاکٹروں اور حکیموں سے زخم خوردہ تھے سب سادھوؤں نے متفقہ طور پر اونہیں مشورہ دیا کہ فلاں گرو کے پاس جاؤ۔"      ( ١٩٣٧ء، سلک الدرد، ١٢٤ )
٢ - محترم، معزز، مذہبی پیشوا، گھر کا بزرگ۔
 وشسٹ جی کے قدم رام نے لیے جھک کر گرو سے پیش بااعزاز و احترام آئے    ( ١٩١٥ء، مطلع انوار، ١١٢ )
٣ - پیر و مرشد۔ (نوراللغات)
٤ - استاد، معلم، درس دینے والا، مدرس۔
"مجھے کسی ایسے گرو کی تلاش تھی، جو مجھے کھینچ تان کر اپنے علم جتنا بڑا کر دے۔"    ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ١٨ )
٥ - ہنر سکھانے والا، کسی فن کا ماہر، جس سے کوئی فن، ہنر سیکھا جائے، کامل فن، جگت استاد۔ (نوراللغات)
٦ - دانا، عقل مند، معلم، ہوشیار، خرانٹ۔
"راشد صاحب گرو تھے اور چاہتے تھے کہ ان کے علم اور خیال کے خزانے سے شیلا بھی گاہے گاہے سیراب ہوتی رہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، ن، م، راشد ایک مطالعہ، ٢٨ )
٧ - [ فلکیات ]  مشتری، برہسپت۔
 گرو مشتری اور برسپت جناب ہوئے تین نام اس کے بس انتخاب      ( ١٩٠٢ء، سیر افلاک، ٧:٢ )
٨ - ہندی عروض میں وزن کے تعلین کے لیے ماترا کا ایک نام جو طویل ہوتی ہے اور دو لگھو کے برابر مانی جاتی ہے، لمبا اعراب، دیرگھ ورن۔
"لگھورن سے دوگنی ماتراوالے ورن کو گرویاد یرگھ ورن کہتے ہیں جیسے آ، اے، او ، کا، کی، کے۔"      ( ١٩٩٠ء، نگار، کراچی، جون، ١٣ )
٩ - [ موسیقی ]  تیزے، آٹھ، ماتراؤں کی لے۔
"گرو، آٹھ ماترا کو کہیں گے۔"      ( ١٩٣٦ء، تحفۂ موسیقی، ٥ )
١٠ - بھاری، وزنی، بوجھل۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
١١ - بڑا شریر، مفسد، شہدا، لچا، بدمعاش۔ (فرہنگ آصفیہ، نوراللغات)
  • a spiritual guide
  • tutor
  • Master
  • teacher;  the planet Jupiter