معلم

( مُعَلِّم )
{ مُعَل + لِم }
( عربی )

تفصیلات


علم  مُعَلِّم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے، اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مُعَلِّمہ [مُعَل + لِمہ]
جمع   : مُعَلِّمِین [مُعَل + لِمِین]
جمع غیر ندائی   : مُعَلِّموں [مَعَل + لِموں (و مجہول)]
١ - پڑھانے والا، تعلیم دینے والا، سکھانے والا، استاد، مدرس۔
"یہ معلم کا فریضہ ہے کہ جو کچھ جانتا ہے اسے اپنے شاگردوں میں منتقل کرے۔      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٢٣.١٠ )
٢ - [ فقہ ]  وہ شخص جو زائرین اور حجاج کو زیارتیں اور دعائیں اور دیگر ارکان بتاتا ہو، وہ شخص جو زائرین کو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں دعائیں پڑھاتا ہو، وہ شخص جو کسی گروہ کو علم دین سکھانے پر مامور ہو۔
 حاصل تھی زائروں کو معلم کی رہبری جا کر وہاں پہ عمرہ تھا کرنا ضرورہی      ( ١٩٧٢ء، صدرنگ،٣١ )
٣ - جہاز کا ناخدا، ملاح۔
"اپنے جہاز کے معلم کو خفیہ طور پر حکم دے دیا ہو کہ اگر کوئی جہاز صقلیہ سے مصر جاتا ہوا ملے تو اسے روک لینا۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ٧١٢ )