اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - معلم، آموزگار، (کسی علم یا فن) کا سکھانے والا۔
"شعبہ عربی کے استاد اعلٰی کی جگہ برسوں خالی پڑی رہی۔"
( ١٩٦٢ء، میزان، ١١٣ )
٢ - شعر یا کلام نثر پر اصلاح دینے والا۔
نغزگوئی میں بلاغت میں ادا بندی میں بعد استاد کے کوئی نہیں ان کا ہم سر
( ١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٣٠٤ )
٣ - کامل، ماہر، آزمودہ کار (کسی فن، علم یا صناعت وغیرہ میں)۔
ریختے کے تمھیں استاد نہیں ہو غالب کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا
( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٥٩ )
٤ - چالاک، عیار، حراف، شعبدہ باز، مداری۔
"حضرت بڑے ذات شریف اور استاد ہیں۔"
( ١٩٣١ء، رسوا، خونی راز، ٦٩ )
٥ - دوست، میاں (احترام و خلوص کے الفاظ کی جگہ اور ان کے معنوں میں)۔
تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے ہاتھ لا استاد کیوں کیسی کہی
( ١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ١٥٩ )
٦ - نائی؛ باورچی؛ دلاک؛ حمامی؛ مدک یا چانڈو پلانے والا۔ دریائے لطافت،
٧ - طوائف کو گانا بجانا سکھانے والا، عموماً جی کے ساتھ۔
دور دور کی ڈیرہ دار طوائف کنچنیں اور استاد لوگ بلائے گئے۔"
( ١٩١٤ء، راج دلاری، ١ )
٨ - بانی، کسی کام کا آغاز کرنے والا، موجد۔
٩ - گرو، پیر و مرشد۔
جان لی رحم جو ان کو دم بیداد آیا یہ خوش اخلاق کو غصے کا بھی استاد آیا
( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٢٢٩:٣ )