اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - انگور کے دانے یا بلبلے کی طرح جلد کا ابھار (مواد یا گرم پانی بھر جانے کے باعث) چھالا، پھپھولا۔
مرا وجود ہی کیا ایک آبلے کے سوا کسی کی گرم نگاہی کا حوصلہ ہوں میں
( ١٩٤٧ء، نوائے دِل، ١٥٥ )
٢ - چیچک کا دانہ، چیچک کا بڑا پھلکا، پھنسی۔(فرہنگ آصفیہ، 90:1)
٣ - پھوڑا
"میرزا جلال الدین نے آبلۂ سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا ہو کر وہیں بقضائے الٰہی رحلت کی۔"
( ١٩٣٧ء، واقعاتِ اظفری، ٢٠٠ )
٤ - خمیری آٹے کا اپھان یعنی پھولا پن جو اسپنچ کے مانند خانہ دار ہو۔
٥ - زہر سے بھری ہوئی تھیلی جو سانپ کے منہ میں ہوتی ہے۔
آبرو ہو گی نہ دنیا میں کبھی موذی کی آبلہ سانپ کے تالو کا گہر کیا ہو گا
( ١٨٧٢ء، دیوان قلعی، مظہر عشق، ٣٨ )
١ - آبلہ اٹھنا
خمیر کے اثر سے آٹے میں خانے دار جال پیدا ہونا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، ١٩:٣
٢ - آبلہ آنا
خمیر سے آٹے میں خانے دار جال پیدا ہونا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، ١٩:٣)
٣ - آبلہ پھوٹنا
مواد پک کر جھالے کا پھوٹنا اور جاری ہونا۔ دل مرا شیشہ نہ تھا دیتا صدا جو ٹوٹ کر بہہ گیا ہمراہ اشک اک آبلہ سا پھوٹ کر
( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ٦٠:١ )
٤ - آبلہ بیٹھنا
چھالا دب جانا، پھپھولے کی کھال برابر کی کھال کے برابر ہو جانا۔ دشت وحشت کو کرونگا وہیں میں سر یکدشت آبلے پانوں کے یہ میرے اگر بیٹھ گئے
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٣٩:١ )
٥ - آبلہ بھَرنا
چھالے میں پانی اور مواد کا پیدا ہونا یا بھر جانا۔ اگر آبلہ ہے بھرا ہوا تو ہر ایک داغ جلا ہوا جنھیں ہم نے سینے میں دی جگہ نہ وہ دِل سے خوش نہ جگر سے خوش
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٠٩ )
٦ - آبلہ پڑنا
چھالا نمودار ہونا، چھالے کا ابھرنا افسوس پڑ گئے ہیں کف پا میں آبلے آیا ہے بے وفا کبھی مجھ تک جو خواب میں
( ١٩٠٠ء، دیوان تسلیم، نظم دل افروز، ٢١٢ )
٧ - آبلہ توڑنا
کانٹوں پر چلنا نجد میں یاد مجھے کر کے لہو روئیگا آبلے توڑے گا جو آبلہ پا میرے بعد
( ١٨٩٦ء، دیوان شرف، ١٠٧ )
٨ - آبلہ ڈالنا
آبلہ پڑنا کا تعدیہ اس قدر مجھ سے زمانے کی ہوا ہے برخلاف کیا عجب بوے حنا ڈالے بدن میں آبلے
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٤٨ )
٩ - آبلہ نکلنا
جسم پر چیچک کا چھالا نمودار ہونا۔ تپ عشق آئی تھی بچپن میں مجھے یاد ہے خوب بن کے چیچک ہمہ تن آبلے تن پر نکلے
( ١٨٧٠ء، دیوان امیر، الماس درخشاں، ٣٠٥ )