عارضہ

( عارْضَہ )
{ عار + ضَہ }
( عربی )

تفصیلات


عرض  عارْضَہ

عربی زبان سے مشتق اسم 'عارض' کے 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث 'عارضہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : عارْضے [عار + ضے]
جمع   : عارْضے [عار + ضے]
جمع غیر ندائی   : عارْضوں [عار + ضوں (و مجہول)]
١ - مرض، بیماری، روگ۔
"اس عارضہ کے تین مہینوں کی تخلیقی توانائی انتہا پر تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشوری محرکات، ٦٠ )
٢ - [ شاذ ]  رکاوٹ، مزاحمت وغیرہ۔
 یہ خال خال ملنا ہوتا جو تھا ہمن سیں اس میں بھی عارضہ یہ یارب کہاں سیں آیا      ( ١٧١٨ء، دیوانِ آبرو، ١٠٤ )
٣ - حمل سے ہونا، حاملہ ہونا (عورت کا)۔
"عورتوں کی صحت کا خیال رکھیں روزہ کی حالت میں عورت کے عارضہ کے دنوں میں۔"      ( ١٨٢٥ء، فغانِ قاری، ١١ )
٤ - واقعہ، واردات؛ ٹوٹنا (ہڈی وغیرہ کا)؛ کمزوری، خامی، نقص؛ ناگریز کام، کام جس کا کرنا لازمی ہو؛ مقصد، طلب؛ ضرورت کی چیز (جوکسی کے پاس ہو) (پلیٹس)
١ - عارضہ لاحق ہونا
مرض لگنا، بیماری ہونا۔"ان لوگوں کو تو غیرجانبداری کا عارضہ لاحق ہوگیا ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ٣٩ )
  • An accident
  • event;  an obstacle
  • impediment;  a disorder
  • disease
  • sickness;  infinity