اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ چیز جو کسی دوسری چیز کے وجود کا سبب ہو، وجہ، سبب۔
"وہ اشیاء اور وقوعات کو علت اور معلول کے رشتے سے دیکھتا ہے۔"
( ١٩٨٧ء، کچھ نئے اور پرانے افسانہ نگار، ١٤٦ )
٢ - بیماری، روگ، مرض۔
"عشق ہی انسانی علتوں کا طبیب ہے۔"
( ١٩٧٥ء، تاریخ ادب اردو، ٢، ٧٤٥:٢ )
٣ - جھگڑا، بکھیڑا، پریشانی۔
"لٰہذا ان جانوروں کا پالنا علت سمجھا جاتا تھا۔"
( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤٤ )
٤ - خراب اور ناکارہ چیز، کوڑا کرکٹ۔ (پلیٹس)
٥ - لت، بری عادت۔
"یہاں ہر کھانے پینے کے ساتھ بول و براز، پسینہ اور سؤ ہضم کی علت لگی ہوئی ہے۔"
( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٣٩:٤ )
٦ - جرم، الزام۔
"وہ سرکاری ملازم تھا اور روپیہ غبن کرنے کی علت میں سزا پا چکا ہے۔"
( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٤٢ )
٧ - پاداش، بدلہ، عوض۔
"ایسے جرموں کی علت میں وہ متعدد سزائیں مجرم کے لیے تجویز کرے۔"
( ١٨٨٢ء، ایکٹ نمبر، ١٠، ١٩ )
٨ - [ تصوف ] تنبیہ حق کو کہتے ہیں جو بندے کے واسطے ہے خواہ وہ کسی سبب سے ہو یا نہو۔ (مصباح التعرف، 180)
٩ - [ عروض ] تغیر جو اسباب کے حرف دوم کے سوا اور کسی جگہ واقع ہو، بعض کا خیال ہے کہ سبب کے آخر حرف کو ساکن یا حذف کر دینا زحاف ہے اور باقی تغیرات کو زخاف کہتے ہیں اور جو تغیر صرف سبب کے حرف دوم میں واقع ہو اسے علت کہتے ہیں۔
"علت اس تغیر کو کہتے ہیں جو اسباب کے حرف دوم کے سوا اور کسی جگہ واقع ہو۔"
( ١٩٣٩ء، میزان سخن، ٤٣ )
١٠ - [ منطق ] حوادث کےتسلسل میں وہ شے جس سے کوئی حالت پیدا ہوتی ہے کوئی ایسا امر امکاناً پایا جاتا ہے جس کو کسی سبب سے ہم منفرد کرلیتے ہیں اس کو علت کہتے ہیں۔ (مفتاح المنطق، 153:2)
١١ - [ فلسفہ ] ایسی چیز جس کے وجود سے کسی دوسری شے کا وجود اور جس کے عدم سے اس دوسری شے کا عدم لازم آئے نیز اس شے کا نام جس پر کسی چیز کا وجود اور ہونا موقوف ہو۔ (اسفارِ اربعہ، 687:1)
"استاد اور شاگرد کے درمیان وہ فاصلہ اور بے اعتمادی . آج کے طرز تعلیم کا خاصہ اور اس کی بہت سی علتوں کا سبب ہے۔"
( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٩ )
١٢ - عذر، معافی، حیلہ، بہانہ۔ (پلیٹس)