رجوع

( رُجُوع )
{ رُجُوع }

تفصیلات


رجع  رجع  رُجُوع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے اردو میں اصل معنوں کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٣ء، میں "فائز دہلوی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔ (گاہے بطورِ صفت بھی استعمال ہوتا ہے)۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - پہلی جگہ پر لوٹنا، سابق حالت کی طرف پھرنے کا عمل، عود، بازگشت، واپسی۔
"تمہیں اعتراض ہے کہ میں مہا بھارت سے کیوں رجوع کرتا ہوں"      ( ١٩٨٠ء، زمیں اور فلک اور، ٨٧ )
٢ - کسی طرف جھکاؤ، کسی جانب مڑ جانے یا رُخ کرنے کا عمل، میلان یا رغبت (غیرت، ضرورت یا اشتیاق وغیرہ سے)۔
"اب ہم مسلم لیگ کی طرف رجوع نہیں کریں گے جہاں تک میرا خیال ہے مسلم لیگ سے ہمیں اب دور ہو جانا چاہیے"      ( ١٩٨٦ء، مسلمانانِ برصغیر کی جدوجہد میں مسلم لیگ کا کردار، ١٦٧ )
٣ - خالص نیت سے لو لگانے کا عمل (عموماً ذات باری تعالٰی کی طرف)، دلی توجہ، خضوع و خشوع کی کیفیت۔
 جو صنم بھی پوج تو دل سے پوج یہ کیا ہے مانی بے یقین نہ خلوص تیرے سجود میں نہ رجوع تری نماز میں      ( ١٩٢٨ء، نقوش مانی، ١٣٢ )
٤ - [ قانون ]  مقدمہ دائر کیے جانے کا عمل، نیز اپیل، واقعہ۔
"وہ بے گناہ رجوع مقدمہ کے انتظار میں مہینوں محبس میں پڑا رہ سکتا ہے"      ( ١٨٩٢ء، میڈیکل جیورس پروڈنس، ٣١ )
٥ - واپسی کی جگہ، ابدی آرام گاہ۔
"زمین پکارتی ہے اور ہمیشہ زبانِ حال سے یہ دس باتیں کہتی ہے کہ اے فرزند آدم، دوڑتا ہے تو میری پیٹھ پر، اور رجوع ہے تیری میرے پیٹ میں۔"      ( ١٨٧٢ء، عقل و شعور، ٥٠ )
٦ - توجہ کو کھینچ لینا، متوجہ کر لینا۔
"مذہبِ اسلام ان تمام خوبیوں کا خزانہ ہے جنہوں نے لاکھوں کروڑوں غیر مسلموں کو اپنی طرف رجوع کر لیا"
صفت ذاتی
١ - راجع، توجہ، ملتفت، مائل
"اگر طبیعت مبارک اس کی طرف رجوع ہے تو اس کے باپ کو شرفا کے طریقے پر راضی کرنا چاہیے"      ( ١٩٥٦ء، بیگماتِ اودھ، ١٦٥ )
٢ - [ علم الابدان ]  بناوٹ، ساخت۔
"سینہ کے دیواروں کی لچکدار رجوع اور شکمی عضلات کے فعل کے ذریعہ جو . زفیر عمل میں آتا ہے"      ( ١٩٣٤ء، تشریحِ عضلیات، ٨٤ )