گشت

( گَشْت )
{ گَشْت }
( فارسی )

تفصیلات


گشتن  گَشْت

فارسی زبان میں مصدر 'گشتن' کا حاصل مصدر 'گشت' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سیر، تفریحاً گھومنا پھرنا، پھیرا۔
"قاقشال اس کیفیت کو "وحشت" سے تعبیر کرتے ہیں اور بے اختیاری میں شب و روز کوہ و صحرا کی گشت کو مشغلہ قرار دیتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، سراج اورنگ آبادی (شخصیت اور فکر و فن)۔ ١٦ )
٢ - دور، چکر۔
 تھا گشت میں شب کو او قمر تو اندھیر ہوا رہا کدھر تو      ( ١٨٨٧ء، ترانۂ شوق، ٣٩ )
٣ - روند، دورہ پولیس یا کسی حاکم کا۔
"صرف ایک بار میں باہر گشت پر نکلا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ١١٥ )
٤ - جلوس کی شکل میں گلی کوچوں سے گزرنا، پھیرا۔
"عشرہ کے دن ہندوؤں کی کوئی مذہبی رسم گشت کی صورت میں ادا ہونے والی تھی۔"      ( ١٩٢٣ء، نگار، جولائی، ٦٤ )
٥ - گھوڑے کو دوڑانے یا لڑائی وغیرہ پر جانے سے پہلے آمادہ کرنے کے لیے چکر دینا۔
"گھوڑے پر ران خوب جمنے لگے . دلکی، سرپٹ، گشت، پھرت کسی بات میں عاجز نہ رہے۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٢٤:٢ )
٦ - مرکبات میں جزو دوم کے طور پر مستعمل ہے، جیسے: گلگشت، مٹرگشت وغیرہ۔
"ڈاکٹر باقر حسین بڑے جہاندیدہ اور جہاں گشت آدمی تھے۔"      ( ١٩٧٨ء، عزیز احمد، رقص، ناتمام، ١٦٠ )
  • Surrounding;  going round (especially of guards patrolling);  round or beat (of a patrol or a watch);  walking
  • strolling;  walk
  • stroll
  • perambulation;  tour;  a procession.