اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سیر، تفریحاً گھومنا پھرنا، پھیرا۔
"قاقشال اس کیفیت کو "وحشت" سے تعبیر کرتے ہیں اور بے اختیاری میں شب و روز کوہ و صحرا کی گشت کو مشغلہ قرار دیتے ہیں۔"
( ١٩٨٤ء، سراج اورنگ آبادی (شخصیت اور فکر و فن)۔ ١٦ )
٢ - دور، چکر۔
تھا گشت میں شب کو او قمر تو اندھیر ہوا رہا کدھر تو
( ١٨٨٧ء، ترانۂ شوق، ٣٩ )
٣ - روند، دورہ پولیس یا کسی حاکم کا۔
"صرف ایک بار میں باہر گشت پر نکلا۔"
( ١٩٨٨ء، نشیب، ١١٥ )
٤ - جلوس کی شکل میں گلی کوچوں سے گزرنا، پھیرا۔
"عشرہ کے دن ہندوؤں کی کوئی مذہبی رسم گشت کی صورت میں ادا ہونے والی تھی۔"
( ١٩٢٣ء، نگار، جولائی، ٦٤ )
٥ - گھوڑے کو دوڑانے یا لڑائی وغیرہ پر جانے سے پہلے آمادہ کرنے کے لیے چکر دینا۔
"گھوڑے پر ران خوب جمنے لگے . دلکی، سرپٹ، گشت، پھرت کسی بات میں عاجز نہ رہے۔"
( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٢٤:٢ )
٦ - مرکبات میں جزو دوم کے طور پر مستعمل ہے، جیسے: گلگشت، مٹرگشت وغیرہ۔
"ڈاکٹر باقر حسین بڑے جہاندیدہ اور جہاں گشت آدمی تھے۔"
( ١٩٧٨ء، عزیز احمد، رقص، ناتمام، ١٦٠ )