کاپی

( کاپی )
{ کا + پی }
( انگریزی )

تفصیلات


Copy  کاپی

انگریزی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "خطوط غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کاپِیاں [کا + پِیاں]
جمع غیر ندائی   : کاپِیوں [کا + پِیوں (واؤ مجہول)]
١ - تار یا دھاگے سے سلے ہوئے چند اوراق، (عموماً مجلد) نوٹ بک۔
"اپنی یادداشت کی کاپی کو الٹ پلٹ کر دیکھنے کی پھر ہمت کرتا ہوں۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢١ )
٢ - نقل، اصل سے ہو بہو مشابہہ۔
 صورتوں کی نقل تو پھر بات ہے کچھ دور کی ابن آدم خود ہی کیا کاپی نہیں لنگور کی      ( ١٩٨٧ء، خدا جھوٹ نہ بلوائے، ٥٢ )
٣ - چھپنے کے لیے کتابت شدہ اوراق، جلد، نسخہ۔
"میں آج دریافت کراؤں گا اگر کوئی کاپی اس کی موجود ہے تو خدمت والا میں ارسال کرادوں گا۔"      ( ١٩٢٢ء، مکاتیب اقبال، ١٣٠:١ )
٤ - [ طباعت ]  اہار کاغذ یا بٹر پیپر یا آرٹ پیپر پر لکھا ہوا۔
"بعض اوقات چھاپہ خانے میں زیر طباعت کاپی میں ردّ و بدل کرنیکی ضرورت پیش آجاتی ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، فن ادارت، ٢٦٥ )
١ - کالی کرنا
اصل مضمون کو دیکھ کر دوسرے کاغذ پر لکھنا، نقل کرنا۔"اس کی دوسری نقل ہو جائے تو اس کو کاپی کرنا. کہتے ہیں۔"      ( ١٩٠٥ء، رسالہ روشنائی،٢١ )
کسی عبارت، تحریر، تصویر کی من و عن نقل۔"کچھ تصویریں جو اُن کے پاس ہوں، کاپی کروا کے بھیج سکیں تو میں ان کا حد درجہ ممنون ہونگا۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار کراچی، مئی،١٩ )
نقل اتارنا، کسی کا انداز یا لہجہ اختیار کرنا۔"کچھ عرصے سے اپنے پڑھنے کا انداز چھوڑ کے علامہ رشید ترابی کے پڑھنے کی کاپی کرنے لگے ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٨٧:٩ )