صبا

( صَبا )
{ صَبا }
( عربی )

تفصیلات


صبء  صَبا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مصدر ہے اور اردو میں بطور اسم مونث استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٢٥ء کو "بکٹ کہانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - پورب سے چلنے والی ہوا، وہ پُروا ہوا جو پچھلی رات کو چلتی ہے؛ نسیمِ سحری نیز نہایت لطیف و خوشگوار ہوا۔
 تجھ سے گل و برگ و بار، تجھ سے شگفت بہار تجھ سے مہر ہر چمن، گل نفسی، صبا      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٦ )
٢ - [ تصوف ]  نغمات رحمانیہ کو کہتے ہیں جو مشرقی روحانیت کی طرف سے آتی ہیں اور مغرب ذات کی طرف جاتی ہیں نیز ان دواعی کو کہتے ہیں جو امورِ خیر کے باعث ہوتے ہیں۔ (مصباح التصرف، 157)۔
  • "The east wind
  • or an easterly wind";  a gentle and pleasant breeze;  the morning breeze