باد

( باد )
{ باد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے اردو میں پہلے پہلے ١٤٢١ء میں "شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ متحرک اور لطیف عنصر یا مرکب گیس جو کرہ ارض کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے، ہوا۔
 منظر جاں نواز ہے چاندنی رات کا عجب خنکی ہے موج باد میں دل میں ہے گرمی طرب
٢ - گھوڑے کی ایک بیماری جس میں اس کے اعضا خشک ہو جاتے ہیں، جسم پر رگوں کا جال سا بن جاتا ہے اور بہت شور و غل مچاتا ہے۔
 باد کرتی ہے آ کے خشک اعضا دانہ خواہش سے وہ نہیں کھاتا      ( ١٨٤١ء، زینت الخیل، ٦٦ )
٣ - صدمہ، آسیب، توڑ۔ (ماخوذ : فرہنگ آنند راج؛ غیاث اللغات)
١ - باد زنی کرنا
(کسی بات کو) ہوا دینا، (لوگوں کو) ابھارنا، مشتعل کرنا۔"ابوجہل. نے اور اس پر بادزنی کی یعنی اس غیرت و حیا پر سب کو سراہا۔"      ( ١٨٥٥ء، غزوات حیدری، ١٠٧ )
  • wind
  • air
  • breeze