گنتی

( گِنْتی )
{ گِن + تی }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : گِنْتِیاں [گِن + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : گِنْتِیوں [گِن + تِیوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کی تعداد معلوم کرنے کا عمل، گننے یا شمار کرنے کا عمل، شمار۔
"آپ کی اس گنتی کے صحیح ہونے میں مجھے شک ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، مہا بھارت کتھن مالا، ٣٤٤ )
٢ - تعداد، حساب، مقدار۔
"گنتی کے لحاظ سے ایک محرک کی موجودگی . کو ایک نمبر ملے گا۔"      ( ١٩٨٨ء، تحقیق، ٣٠٠:٢ )
٣ - معتبر یا کسی قابل لحاظ زمرے میں شمولمیت، قدروقیمت، اہمیت۔
"پیدائشی بالشتیا تھا . ہم کار گنتی شمار میں ہی نہ لاتے تھے۔"      ( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ١٨٥ )
٤ - معائنہ، پڑتال، سرشماری۔
"ہر مہینے . کل کارخانوں کے جانور مع گاڑیوں کے شہر کے باہر میدان میں جمع ہوتے تھے اور رئیس وقت ان کا معائنہ کرتے تھے اس کا نام گنتی تھا۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ٤٨٦ )
٥ - مہینے کی آخری یا پہلی تاریخ جس میں سپاہیوں کا معائنہ اور پڑتال کر کے تنخواہ دی جائے، یوم موجودات، حاضری کا رجسٹر، اسم نامہ (فرہنگ آصفیہ)۔
٦ - انتہا، حد۔
 دشمن فلک، نصیب عدو،، یار تند خو گنتی تھی ظلم ک نہ ستم کا شمار تھا      ( ١٩١٩ء، درشہوار بے خود، ٣٠ )
  • counting
  • computing
  • calculating
  • reckoning;  calculation;  enumeration;  number;  addition;  the rule of addition;  muster;  muster-roll;  the first
  • or the last
  • day (of a month);  reckoning
  • account
  • consideration
  • esteem;  care;  value (for)