باج[1]

( باج[1] )
{ باج }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : باجوں [با + جوں (واؤ مجہول)]
١ - خراج، وہ مقرر نذرانہ جو چھوٹے حکمران کی طرف سے بادشاہ یا شہنشاہ کو دیا جاتا ہے۔
"ایرانیوں کا فاتح سپہ سالار . حسب ذیل شرط پیش کرتا ہے، رومی باج ادا کریں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٥١٦:٢ )
٢ - محصول، لگان، ٹیکس، چنگی۔
"اس گروہ کا گاؤں والوں کی طرف سے سالانہ لگان یا محصول یا باج بھی مقرر ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، نکات رموزی، ٥٢:٢ )
١ - باج دینا
لفظاً خراج ادا کرنا، (مجازاً) اپنی پستی یا شکست یا عجز کا اعتراف کرنا، اطاعت قبول کرنا۔ شاہان جہاں فخر سے دیتے تھے جنہیں باج وہ قبر میں ہیں سورئہ الحمد کے محتاج      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٧٥:٢ )
٢ - باج لینا
لفظاً خراج لینا، (مجازاً) عجز یا نقص کا اعتراف کرانا، تابع بنانا۔ وہی شہید سعید شمر و یزید سے باج بے کسی داد بے کسی اجرت شکیباءی لے گا      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، جعفر طاہر، ١٣٦ )
  • tribute
  • tax
  • toll
  • duty
  • impost
  • cess