محصول

( مَحْصُول )
{ مَح (فتحہ م مجہول) + صُول }
( عربی )

تفصیلات


حصل  حاصِل  مَحْصُول

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣١ء کو "مثنوی لذت فنا (مرزا رسوا کے تنقیدی مراصلات)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - لگان، مال گزاری، خراج، ٹیکس۔
"ریڈیو کے آلات اور فالتو پرزوں پر درآمدی محصول بڑھا کر اور ریڈیو لائسنس کے. اضافی رقم حاصل کی گئی۔"      ( ١٩٨٩ء، ریڈیائی صحافت، ١٩ )
٢ - کرایہ، اجرت، کام کا صلہ، معاوضہ، مزدوری۔
"محصول ڈاک کا خریدار کے ذمے ہوگا۔"      ( ١٨٩٨ء، سرسید، مکتوبات، ٥ )
٣ - [ کاشت کاری ]  آمدنی، حاصل، پیداوار۔
"پیشہ نان بائی ترک کر کے تھوڑی سی پونجی. تخم ریزی کر کے دیدۂ انتظار راہ محصول پر رکھا۔"      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٤١٩ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مَحْصُولات [مَح (فتحہ م مجہول) + صُو +لات]
١ - پایا ہوا، حاصل کیا ہوا۔
 علت و معلول بقا و حیات حاصل و محصول بقا و حیات      ( ١٩٣١ء، رسوا، مثنوی لذت فنا (مرزا رسوا کے تنقیدی مراسلات)، ١٤١ )