کرتوت

( کَرْتُوت )
{ کَر + تُوت }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : کَرْتُوتیں [کَر + تُوں + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کَرْتُوتوں [کَر + تُو + توں (واؤ مجہول)]
١ - فعل، کام۔
"غرض اس طرح پیروں کے صفات اور ان کے کرتوتوں کا ذکر برابر چلا جاتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، اردو کی ابتدائی نشوونما میں صوفیائے کرام کا کام، ٥٢ )
٢ - برے کام، ناشائستہ حرکت یا حرکات، بری حرکتیں۔
 ہائے کن مفسدوں کا ہے کرتوت یہ فساد قیامتِ صغرا      ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی (رئیس امر وہوی) ١٦ جولائی، ٣ )
٣ - ٹونا ٹوٹکا، اشاروں کنایوں سے قابو کر لینے کا فن۔
"اے ساحرہ تیرے ہی کرتوتوں سے میرا یہ حال ہوا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٧٩ )
٤ - چال، عیاری، مکاری۔
"مجھے خبر ہوتی کہ تم یہ کرتوت کرو گے تو تمہیں ادھر کا رستہ بھی نہ دکھاتا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٧٨ )
٥ - [ مجازا ]  بے ہودہ حرکت، شرارت۔
"ضرور ننھے میاں کی کرتوت ہو گی۔"      ( ١٩٨٠ء، دجلہ، ١٩٦ )
  • Deed
  • action;  business;  duty;  behaviour;  artifice
  • art
  • trick