صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - سخت، کڑا، مضبوط۔
تھمے جو آنسو، رُکی نہ ہچکی، بندھی ہوئی آس اور ٹوٹی مہین سا سانس کا یہ ڈورا، اور اس پہ ایسے کرارے جھٹکے
( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١١٨ )
٢ - گھی میں بھونا ہوا، خستہ۔
"نمک پارہ اگر تازہ ہے تو کرارا ہے، مگر خرمہ کرارا نہیں ہوتا۔"
( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٢٦ )
٣ - زور آور، تنومند، تگڑا۔
"وہ گنوار آدمی اور انتہا کا کرارا، یہ منحنی دبلے پتلے مہین آدمی۔"
( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٣٦١:١ )
٤ - [ کنایۃ ] مزیدار، دلچسپ۔
"ایسے کرارے ڈرامے شاید ہی کسی اور زبان میں ہوں۔"
( ١٩٢٤ء، ناٹک ساگر، ٢٦٤ )
٥ - [ کنایۃ ] دلبر، جری، بہادر۔
"سب سے بڑے مضبوط اور تنومند جوان تھے بڑے کرارے سپاہی تھے۔"
( ١٩٠١ء، سیتا، ٢، ٢٦٣:٣ )
٦ - [ ہندو ] گراں، مہنگا۔ (نوراللغات)
٧ - پورے وزن کا، نیا یا جس کے حروف نہ مٹے ہوں (سکّہ)۔ (پلیٹس؛ نوراللغات)
٨ - تازہ اور سخت، پژمردہ کی ضد (عموماً پان کے لیے مستعمل)۔
"دیسی پان . ایسے کرارے کہ ہاتھ سے پان چھوٹ کر زمین پر گرے تو ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے۔"
( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٤٩ )