خستہ

( خَسْتَہ )
{ خَس + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے اسم مستعمل ہے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : خَسْتے [خَس + تے]
جمع   : خَسْتے [خَس + تے]
١ - زخمی، شکستہ۔
 گر یہ کناں تھے شام و سحر اور خستہ شب یہ زخم میرے ہاتھ میں آئے گزشتہ شب      ( ١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیاں، ٦٠ )
٢ - بھربھرا، یکسا۔
"شیر مال اگر دوہری کرنے سے ٹوٹ جاتی ہے تو خستہ ہے ورنہ نرم ہے"    ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٢٦ )
٣ - آسانی سے ریزہ ریزہ ہونے والا، گلا ہوا۔
"گوشت کو ایسا بھونو کہ تمام رطوبت جذب ہو جائے گوشت سرخ ہو کر خستہ ہو جائے"    ( ١٩٣٠ء، جامع الفنون، ٣٠:٢ )
٤ - [ نباتیات ] نرم، نازک، جلد ٹوٹنے والا۔
"میں نے ڈاکٹر عبداللہ جان غفا روف کو خستہ پایا"    ( ١٩٨٠ء، ماہ روز، ٢١٣ )
٥ - تباہ، خراب۔
"یہ تھکا ماندا خستہ و مستند تھا"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٥١٣ )
٦ - بدحال، پریشان حال، برے حال والا۔
"دہلی اور لاہور میں انفلوئنزا کی شدت نے بہت خستہ کر دیا تھا"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٣٧ )
٧ - [ مجازا ]  بیمار۔
 عجب ہوا ہے کہ فیض ہوا سے ہوتا ہے شکم میں خستہ کے نشو و نما ہے اصل السوس      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ١٨٦ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گٹھلی۔
 ہے خرما کا یہ خستہ یا ہے گندم سمن کے برگ پر آہو رکھا سم    ( ١٧٧٤ء، تصویر جاناں، ٤٤ )
٢ - خوبانی کی گری، بادام کی گِری۔ (جامع اللغات)
٣ - آم کی گٹھلی کے اندر سے نکالی ہوئی گِری جو دوا کے طو پر بھی مستعمل ہے۔
"بعض لوگ آم کو شکم سیر ہو کر کھاتے ہیں اور اس کے بعد آم کے خستے کو دودھ میں ملا کر پی جاتے ہیں جس سے آم جلد ہضم ہو جاتا ہے"    ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ١، ١٣١:١ )
٤ - پھٹا پرانا ہونا (کپڑے وغیرہ کا)؛ کمزور ہونا۔
"ایک مسکین صورت جوان منگول خستہ شلوار پہنے دروازے میں کھڑا ہے"      ( ١٩٧٩ء، کوہ دماوند، ١٤٢ )
٥ - [ ادبیات - کنایتا ]  بے معنی، معیار سے گِرا ہوا۔
 معانی زخم خوردہ، لفظ ٹکڑے، بندس ابتر دل عاشق کی صورت شعر اپنا خستہ ہوتا ہے      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٢١٨ )
٦ - ایک بہت پتلی انتہائی بُھربُھری پوری جو لکھنو اور اطراف میں بہت دستیاب ہے۔
"اچھا مذاق ہے کہ اور لوگ سموسے اور خستے اڑائیں اور مجھے مونگ کی کچھڑی دی جاوئے"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٢٦١:١ )