اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - عظمت، بزرگی۔
جی چاہتا ہے ہوکے مخاطب بیان کروں اوصاف ایسے شاہِ کرامت خصال کے
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ٢٩٩ )
٢ - خرق عادت جو کسی ولی سے ظاہر ہو (عموماً کشف کے ساتھ مستعمل)۔
"ان کے سینکڑوں مرید تھے اور ہر جگہ ان کی کرامتوں کا چرچا تھا۔"
( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٤٩٧ )
٣ - [ تصوف ] امرخلاف عادت کے ظہور کو کہتے ہیں جس کا ظاہر کرنے والا مدعی نبوت نہ ہو۔
دایم بزبان دل لے اللہ کا نام رکھ کشف سے کچھ غرض کرامت سے نہ کام
( ١٨٣٩ء، مکاشفات الاسرار، ٣٩ )
٤ - بزرگی، نیز عنایت، بخشش، عطیہ۔
نعمت عشق بٹتی ہے لے لے مستحق ہو جو اس کرامت کا
( ١٨٤٦ء، کلیات آتش، ٢٢١:٢ )
٥ - شعبدہ، انوکھی بات، کرشمہ، تعجب انگیز بات، استدراج۔
ثبوتِ کرامت کتابیں مری ہے مقصود و مطلوب کشف الظُّنون
( ١٩٦٩ء، مزمور میر مغنی، ١٨٦ )
٦ - تصرف، قوت، زور، اثر۔
حضرتِ دل ہم تو جب جانیں کرامت آپ کی کھا کے دھکے روز اس گھر سے عدو نکلا کرے
( ١٨٥٤ء، دیوانِ ذوق، ٢٣٢ )
٧ - خوبی، عمدگی، انوکھا پن۔
"احیاء العلوم میں یہ خاص کرامت ہے کہ جس مضمون کو ادا کیا ہے . فلسفہ و حکمت کے معیار سے کہیں اترنے نہیں پاتا۔"
( ١٩٠١ء، الغزالی، ٦٧:٢ )
٨ - فیض، اثر۔
یہ ہماری سعی پیہم کی کرامت ہے کہ آج صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام
( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢١٥ )