کرم

( کَرَم )
{ کَرَم }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم مجرد ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَرْموں [کَر + موں (و مجہول)]
١ - سخاوت، بخشش، نیک عمل، کارخیر۔
 گناہو تمہارا بھی ہے امتحان کرم آزمانے کے دن آگئے      ( ١٩٨٥ء، رخت سفر، ٢٤ )
٢ - عنایت، مہربانی، مروّت۔
 میری تصویر یہ بھی میرے مصور ہو کرم رنگ کیا کیا تجھے کونین میں بھرتے دیکھوں      ( ١٩٨٤ء، الحمد، ١٦ )
٣ - [ مجازا ]  شرافت، نجابت۔
"عرب میں بچہ بچہ اپنے کرم نسب کا یاد رکھنا ضروری سمجھتا تھا کہ وقت مفاخرت اپنے کرم نسب کا ثبوت پیش کرسکے۔"      ( ١٩١٥ء، ارض القرآن، ٢٠:١ )
٤ - جواں مردی، ہمت، دلیری، جرأت، پامردی۔ (نوراللغات)
١ - کَرْمَ اللہ وَجْہَہ
اللہ نے اس کے چہرے کو بزرگی دی (یہ فقرہ حضرت علی کے نام کے بعد مستعمل ہے)۔"اس مقام پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی لوگوں کی امانتیں لوٹا کر کے آپ سے آملے۔"      ( ١٩٦٣ء، محسنِ اعظم اور محسنین، ٤٣ )
  • generosity;  nobleness;  goodness
  • kindness;  beneficence;  grace
  • favour;  action
  • deed
  • performance;  moral conduct