دھن

( دُھن )
{ دُھن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سےپ ہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - دھیان، خیال۔
"وہ اپنی دھن میں مگن جا رہا تھا کہ اندھیرے میں کسی سے ٹکڑا گیا۔"      ( ١٩٨٤ء، کیمیا گر، ١٤٦ )
٢ - شوق، سر گرمی، لگن۔
"مغربی وضع اختیار کرنے کی جو دُھن لوگوں کو تھی اس کا مضحکہ ایک بڑے لطیف انداز میں بڑی نادر تشبیہہ میں اڑاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، محمود حسین، خطباتِ محمود، ٥٢ )
٣ - [ موسیقی ]  گانے کا خاص طرز، کے سر، راگ۔
"لیکن اس کی آواز میں کدارا کی دھن گونج رہی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضانِ فیض، ١٦ )
٤ - [ نفسیات ] آواز کے وہ قدرتی اتار چڑھاؤ جن میں کچھ بعد کو ساز کے یا موسیقی کے کسی راگ کا نام پاتے ہیں، پڑھنے اور بولنے میں آواز کا اتار چڑھاؤ۔
"یہ دُھن پھر ابتدائی سر کی طرف ایک ایسے چڑھاؤ سے لوٹتی ہے جو تدریجاً 'ہم آہنگی' پیدا کر دیتا ہے۔"    ( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ)، ٣٨٦ )
٥ - [ سائنس ] ریڈیائی موجوں پر پیدا ہونے والی لہر۔
"دُھن۔"    ( ١٩٦٧ء، آواز، ٥١٩ )
٦ - بے چینی، گھبراہٹ؛ سخت درد ہڈیوں میں؛ بغاوت، مظاہرہ؛ نیک خواہش؛ جذباتی طلب۔ (ماخوذ: پلیٹس؛ جامع اللغات)۔
  • Agitation;  longing
  • ardent desire
  • ardour
  • passion;  ambition;  inclination
  • propensity;  diligence
  • assiduity
  • application
  • perseverance;  racking pain in the bones