سوامی

( سُوامی )
{ سُوا + می }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع ندائی   : سَوامِیو [سَوا + مِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَوامِیوں [سَوا + مِیوں (و مجہول)]
١ - [ ہندو ]  آقا، مالک؛ دیوتا۔
 جہاں میں دہخداؤں کے یہ دل بھی بنا ہے چند شمشانوں کا سوامی      ( ١٩٨١ء، حرفِ دل رس، ١٠٩ )
٢ - شوہر، خاوند۔
"میری دنیا تمہارے چرنوں سے جگمگا اٹھتی ہے میرے سوامی۔"      ( ١٩٤٦ء، حرفِ آشنا، ١٥٣ )
٣ - کسی مسلک کا مذہبی گرو، پیر، پیشوا۔
 لاج انہیں سے یوگ کی ہے دیش بھگت جو سوامی ہیں      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٢١٤ )
٤ - [ ہندو ]  جنوبی ہند کا ایک زیور جس پر دیوتاؤں کی تصویریں بنی رہتی ہیں۔
"تمام جنوبی ہند میں جو زیور عام پسند ہے اس کو سوامی کہتے ہیں جس پر ہندو دیوتاوں کی تصویریں بنی رہتی ہیں۔"      ( ١٨٨٩ء، حسن، جولائی، ٨ )
  • possessing proprietary rights
  • owning;  proprietor
  • owner;  master
  • lord;  sovereign
  • king
  • monarch;  a lover
  • a husband;  a spiritual preceptor;  head of a religious order;  name of the dandi faqirs or mendicants;  epithet of the supreme Being;  of Vishnu;  of S'ivaa;  of Karttikeya;  of Garuda;  (in direct address) your worship
  • your reverence.